Javed Ahmad Ghamidi and allama Iqbal

غامدی صاحب علامہ اقبال کے نقشِ قدم پر
غامدی اور حضرت علامہ اقبال کی فکر کے مابین بے حد مماثلت پائی جاتی ہے۔ حضرت اقبال اور غامدی صاحب دونوں کے خاندان تصوف سے بہت متاثر تھے اور تصوف ہی ان کی سوچ کا محور تھا۔ مگر جیسے جیسے علم بڑھتا گیا ان کے خیالات میں تبدیلی آتی گئی۔
غامدی صاحب اپنی کتاب 'میزان' کی نسبت بھی علامہ اقبال رح کی طرف کرتے ہیں کہ علامہ صاحب بھی ایک ایسی ہی کتاب لکھنا چاہتے تھے اور غامدی صاحب کا دعوی بھی یہی ہے فکر اقبال سے ہی روشنی حاصل کر کے انہوں نے یہ کتاب لکھی ہے۔
اقبال نے اپنے خطبات میں اس بات کی ضرورت اجاگر کی تھی کہ کلاسیکی اسلامی فقہ کی نئے سرے سے تدوین کی ضرورت ہے۔ اور اب موجودہ دور میں غامدی نے موضوع کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ غامدی صاحب یہ سلسلہ وہیں سے شروع کیا ہے جہاں اقبال نے اسے چھوڑا تھا۔
اسی طرح قادیانیت کے بارے میں بھی علامہ صاحب نے فرمایا کہ اس کی بنیاد عقیدہ بروزیت پر ہے۔ اور یہ کہ ابنِ عربی عقیدہ بروزیت کا اولین علم بردار تھا۔

Popular Posts