محمد پر جادو کا اثر قرآن کی روشنی میں

جب قران کی تفسیر قران کی آیات کی روشنی میں کی جائے تو وہ تفسیر ہی قران کے
شایانِ شان ہوتی ہے۔ یعنی قران تو یہ فرمائے کہ
و قال الظالمون ان تتبعون الا رجلا مسحورا (۲۵/۸)
"اور یہ ظالم لوگ کہتے ہیں تم تو ایک ایسے شخص کی پیروی کررھے ہو جس پر جادو
کیا گیا ھے"

قران کے برخلاف عام تفسیر تو یہ کہتی ہے کہ "سُحِرَ رسول اللہ" (یعنی رسول
اللہ پر جادو کر دیا گیا تھا)۔ ایک عام فقرہ کثرت سے بولا جاتا ھے "جادو تو
برحق ہے پیغمبروں پر بھی ہو جاتا ہے" نعوذ باللہ۔

ایسی باتوں کا نام یہ لوگ تفسیر رکھتے ہیں۔ اور بڑے دھڑلے سے مسجد و منبر سے
اس کو بلا سوچے سمجھے بیان کرتے رھتے ہیں۔ اور اسی کو درست ثابت کرنے کیلئے
ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں۔

جو کوئی توجہ دلائے تو منکرِ حدیث۔ یعنی قران کے خلاف حدیث کا انکار کفر ہے
اور منکرِ قران ہونا کوئی عیب نہیں۔ استغفراللہ۔

Popular Posts