ابتدائ عربی دان مسلمانوں کے بعد قران جب غیر عرب علما کے ھاتھ آیا تو ھر ایک نے قرآن کو اپنی عقل کے مطابق سمجھا کچھ نے اس میں سے صرف دین کے احکام نکالے. کچھ نے اپنے فلسفے کو تقویت دینے کے لیے آیات کے من چاھے تراجم کیے. مثلاﹰ مولانا روم کا مشہور شعر ہے :
”ما دل اندر راہ جاں انداختیم
غلغلہ اندر جہاں انداختیم
ما ز قرآن برگزیدم مغز را
استخوان پیشِ سگاں انداختیم“
یعنی رومی صاف صاف کہ رہے ہیں کہ میں نے قرآن سے مغز اٹھا کر مثنوی میں بھر دیا ہے اور ہڈیوں کو کتوں کے سامنے پھینک دیا ہے ۔